1.43k likes | 2.01k Views
اَعُوْذُبِاللهِ مِنَ الشَّيْ ط ٰٰٰٰٰ ن ِ ا لرَّ جِيْمِ. بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ. ہمارا نصب العین عصر حاضر میں غلبہ اسلام کی جدو جہد کے لیے ایسے رجال کار کی تیاری جو قرآن و سنہ اور اس سے متعلقہ علوم اسلامیہ پر دسترس رکھتے ہوں۔. ہمارا وژن.
E N D
اَعُوْذُبِاللهِمِنَ الشَّيْطٰٰٰٰٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
ہمارا نصب العین عصر حاضر میں غلبہ اسلام کی جدو جہد کے لیے ایسے رجال کار کی تیاری جو قرآن و سنہ اور اس سے متعلقہ علوم اسلامیہ پر دسترس رکھتے ہوں۔
ہمارا وژن قرآن و سنت کی مستند تعلیمات کو عوام الناس تک پھیلانا ہے۔
مرکز قرآن وسنة اسلامی ، علمی، فکری ،تحقیقی وتربیتی ادارہ برائے رابطہ : اسلامک ریسرچ اکیڈمی D-35بلاک5 فیڈرل بی ایریا ، کراچی ای میل: mqs.pk@live.com
علم کیوں؟ مسئلہ
قرب الہی ، جنت مقصد حیات
علمی رکاوٹ yتا کہ سکون سے آگے بڑھا جا سکے I صرف کلی علم کے ذریعہ ممکن ہے یقینی علم ، مستقل حل
اور وہ ہے علم وحی اور جب بھی انسانی مسائل میں علم وحی کے مقابلے میں انسانی عقلی علم کو ترجیح دی گئی تو فساد ہوا کیوں کے اللہ سے ھٹ کر انسانی علم خودغرضی پر مشتمل ھوتا ہے
اور علم وحی بے غرضی کی بنیاد پر ہے صرف انسانیت کی بھلائ عدل کی بنیاد پر
تو علم الفرائض یا علم المیراث ،علم وحی اور صحابہ کے اجماع پر مشتمل ہے اور اس کی سب سے بڑی فضیلت اور اھمیت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے رشتہ داروں کا نام لیکر ان کے حصے خود بیان کیےہیں اور احکام میراث کو حدود اللہ قرار دیا ہے
وراثت وہ حق ہے جس کو اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں بندوں کے حق میں مقرر فرمایا ہے اور اس کو ایک ایسا محکم فرض قرار دیا جس میں تغیر و تبدیل کی کوئ گنجائش نہیں چنانچہ احکام کاآٓغاز ً یُوْصِیْکُمُ اللہُفِی اَوْلَادِکُمًْ کے موکّد حکم سے آغاز کیا
اور پھر فرمایا ً فَرِیْضُةٌ مِّنَ اللہِ اِنَّ اللہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا
اور جب اللہ کا حکم آجائے تو ادب یہ ہے وَمَا کَانَ لِمُوْمِنٍ وَلَا مُوْمِنَةٍ اِذَا قَضَی اللہُ وَ رَسُوْلُہُ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَةُ مِنْ اَمْرِھِمْ سورہ الاحزاب آیت 36
اور ایک اور جگہ حکم ہے فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (63) سورہ نور
شان نزول حضرت اوس بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ ،زوجہ ام کحہ ، تین بیٹیاں پرانے رواج پر ان کے بھائیوں خالد و عرفطہ کو دیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد تو یہ آیات نازل ہوئیں لِلِّرجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالْأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا (7)
مطلق حصے کا ذکر معاملہ موقوف پھر کچھ عرصہ بعد سعد بن ربیع شہید غزوہ احد زوجہ ، دو بیٹیاں ترکہ چچا نے لے لیا ان کی فریاد پر یہ آیات نازل ہوئیں یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین
احادیث جو شخص اپنے وارث کو میراث سے محروم کرے گا اللہ تعالی اس کو جنت سے محروم فرمائیں گے ، سنن دارمی
تعلموا الفرائض وعلموھا الناس فانھا نصف العلم
وراثتکیتقسیم کا علم سیکھواور لوگوں کو سکھاو کیوں کہ یہ نصف علم ہے۔
وراثت كے احكامات پر عمل كا صلہ وراثت كے احكامات پر عمل نہ کرنے کا انجام
وجہ تسمیہ فَرَائِضُ جمع ہے فَرِیْضَۃٌ کی ، لغت میں مقرر اور طہ شدہ حصے کو فَرِیْضَۃٌ کہتے ہیں ۔ ہر ایک وارث کے جدا جدا حصے مقرر کرنے کی وجہ سے اس کوعِلْمُ الْفَرَائِضِکہتے ہیں۔
تعریف ترکہ ترکہ یا میراث وہ مال ہے جسے کوئی انسان مرتے وقت چھوڑتا ہے
تعریف علم میراث وہ علم جس سے حصوں کے مطابق ترکہ کی تقسیم اور مستحقین معلوم ہوتے ہیں
غرض موضوع تقسیم اور تعین پر قدرت تقسیم ترکہ اور تعین مستحقین
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعِلْمُ ثَلَاثَةٌ وَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ فَضْلٌ آيَةٌ مُحْكَمَةٌ أَوْ سُنَّةٌ قَائِمَةٌ أَوْ فَرِيضَةٌ عَادِلَةٌ ابو داود قَالَ أَبُو مُوسَى : مَنْ عَلِمَ الْقُرْآنَ وَلَمْ يَعْلَمِ الْفَرَائِضَ فَإِنَّ مَثَلَهُ مَثَلُ الْبُرْنُسِ لاَ وَجْهَ لَهُ أَوْ لَيْسَ لَهُ وَجْهٌ. سنن دارمی
۱۔قرابت حقیقی ۲۔نکاح
۱۔مورث ۲۔وارث ۳۔ترکہ
۱۔تجہیز وتکفین ۲۔ادائگی قرض ۳۔وصیت۱/۳مال ۴۔ ادائے حقوق ذوی الفروض ۵۔ ادائے حقوق عصبات
۶۔ ذوی الفروض نسبیہ کو دوبارہ ۷۔ ادائے حقوق ذوی الارحام ۸۔زوجین میں کسی کو دوبارہ دینا ۹۔جس کے لیے تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کی ۱۰۔مختلف عوامی فلاح وبہبودمیں خرچ کرنا
۱۔قتل مورث ۲۔اختلاف دین/ اسلام وکفر
۱۔تجہیز وتکفین ۲۔ادائگی قرض ۳۔وصیت ۱/۳ مال
؟ وارث
۱۔ذَوِی الْفُرُوْضِ ۲۔عَصَبَاتٌ ۳۔ذَوِی الارْحَامِ
چار مرد ذوی الفروض ۱۔باپ ۲۔دادا ۳۔اخیافی بھائی ۴۔شوہر
نو عورتیں ذوی الفروض ۱۔بیوی۲۔والدہ۳۔بیٹی ۴۔ پوتی ۵۔حقیقی بہن ۶۔ماں شریک بہن۷۔ دادی ۸۔ نانی ۹۔ باپ شریک بہن
درجہ۱۔مذکر اولاد {بیٹا،پوتا،پڑ پوتا} درجہ۲۔میت کیاصل {باپ،دادا،پردادا}
درجہ۳۔باپ کی مذکر اولاد {بھائی، بھائی کا بیٹا} درجہ۴۔داداپردادا کی اولاد {چچا، چچازاد}