660 likes | 1.79k Views
ا َ لل ّ ٰھ ُ م َّ اج ْ ع َ ل ِ ال ْ ق ُ ر ْ آن َ ر َ ب ِ ی ْ ع َ ق َ ل ْ ب ِ ی ْ و َ ن ُ و ْ ر َ ص َ د ْ ر ِ ی و َ ج َ لآء َ ح ُ ز ْ ن ِ ی ْ و َ ذ َ ھ َ اب َ ھ َ م ِّ ی ْ و َ غ َ م ِّ ی ْ.
E N D
اَللّٰھُمَّ اجْعَلِ الْقُرْآنَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ وَ نُوْرَ صَدْرِی وَجَلآءَ حُزْنِیْ وَذَھَابَ ھَمِّیْ وَغَمِّیْ اے اللہ قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور اور میری پریشانیوں کی دوری اور میرے رنج و غم کا مداوا بنا دیجئے
مرکز قرآن وسنة اسلامی ، علمی، فکری ،تحقیقی وتربیتی ادارہ برائے رابطہ : اسلامک ریسرچ اکیڈمی D-35بلاک5 فیڈرل بی ایریا ، کراچی موبائل : 0321-8888 871ای میل: mqs.pk@live.com
سبق نمبر1 الدرس الاول لفظ، کلمہ اور ان کی اقسام
لفظ: لفظ کا معنی پھینکنا ہے۔ ہماری زبان جس آواز کو باہر پھینکتی ہے اس لفظ کہتے ہیں۔ لفظ کی اقسام: ۱۔ کلمہ: با معنی لفظ کوكَلِمَة کہتے ہیں۔ ۲۔ مھمل: بے معنی لفظ کو مھمل کہتے ہیں۔ (مھمل الفاظ کا مطالعہ نہیں کیا جاتا)
اسم: وہ لفظ جو کسی کے نام یا صفت(اچھائی یا برائی) کو ظاہر کرے اسے اسم کہتے ہیں۔مثلاً: اَللهُ مُحَمَّدٌﷺمَكَّةُ غَفُوْرٌ رَسُوْلٌ بَابٌ غُرْفَةٌ شَمْسٌ طِفْلٌ مَاءٌ نَجْمٌ صَادِقٌ صَالِحٌ فَاسِقٌ كَوْكَبٌ
فعل:ایسالفظ جس سے کسی کام کے کرنے یا ہونے کا پتہ چلے اور اس کا م کا تعلق کسی زمانے (ماضی یا حال یا مستقبل) سے بھی ہو اسے فعل کہتے ہیں۔ مثلاً: خَلَقَ[اُس نے پیدا کیا]، يَخْلُقُ [وہ پیدا کرتا ہے/ کرے گا]،يَعْبُدُ [وہ عبادت کرتا ہے/ کرے گا]۔ وغیرہ وغیرہ۔
مصدر:ایسااسم جو کسی کا م کا نام ہو ۔ مثلاً: ضَرْبٌ (مارنا) مصدر اور فعل ميں فرق: کسی زمانے کی موجودگی نہ ہونے کی وجہ سے مصدر کو افعال کی دنیا سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ لہذا مصدر میں زمانہ نہیں پایا جاتا۔ مثلاً: عِبَادَةٌ ، اَمْرٌ ، نَهْیٌ وغیرہ۔
حرف: وہ لفظ جو نہ اسم ہو اور نہ ہی فعل ہو اسے حرف کہتے ہیں۔ مثلاً: اِلٰیمِنْ فِیْ عَلٰیوغیرہ ۔حَرْفٌکا لفظی معنی کنارہہے۔
لفظ بےمعنی لفظ (مھمل) بامعنی لفظ (کلمہ) حرف فعل اسم
علامات اسم: جس لفظ کے شروع میں الف لام [ال] ہو اور آخر میں تنوین ہو وہ لازماً اسم ہوگا۔ الف لام [ال] اور تنوین اسم پر اکھٹے نہیں آتے: الف لام [ال] اور تنوین کسی اسم پر اکٹھے نہیں آسکتے۔ شروع میں الف لام[ال] آجائے تو آخرمیں تنوین نہیں آئے گی اور اگر آخر میں تنوین استعمال ہو تو شروع میں الف لام [ال] نہیں آئے گا۔ مثلاً: اَلْكِتَابٌکہنا غلط ہے۔
تنوین: تنوین کا معنی نون(ن) کی آواز پیدا کرناہے۔ اسم کے آخر میں دو پیش، دو زبر ، دو زیر [() ، () ، ()] کو تنوین کہتے ہیں۔ ٍ ٌ ً
الف لام [ال]: جس طرح انگریزی میں عام اسما ء کو خاص (معرفہ) کرنے کے لئے THEلگایا جاتا ہے، اسی طرح عربی میں عام اسماء (نکرہ ) کوخاص (معرفہ) بنانے کے لئے الف لام [ال] استعمال کیا جاتا ہے۔
الف لام [ال] کا استعمال: بعض اسماء کے شروع میں الف لام [ال] کا لام[ل] پڑھنے میں آتا ہے۔ مثلاً: اَلْقَمَرُ اور بعض اسماء میں ساکت (SILENT)ہوتا ہے۔ مثلاً:اَلشَّمْسُ
جس الف لام [ال] کے بعد والے حرف پر شدٌ [ﹽ] ہو اس کا لام [ل] نہیں پڑھا جاتا- اَلرَّحْمٰنُ، الرَّحِیْمُ ، اَلصِّرَاطُ اور جس الف لام [ال] کے بعد کے حرف پر شدٌ [ ﹽ ] نہ ہو اس کا لام [ل] پڑھا جاتا ہے۔ اَلْمُسْلِمُ ، اَلْمُؤْمِنُ، اَلْکَافِرُ
اسم کی تعریفی اقسام: تعریف (Definition)کے لحاظ سے اسم کی دو اقسام ہیں۔ ۱۔ اسم ذات۲۔ اسم صفت ۱۔ اسم ذات: جو اسم کسی بھی چیز (جاندار یا بے جان) کے نام کو ظاہر کرے اسے اسم ذات کہتے ہیں۔ ۲۔ اسم صفت: جو اسم کسی صفت یعنی اچھائی یا برائی کو ظاہر کرے اس کو اسم صفت کہتے ہیں۔
اسم ذات کی مثالیں: كَعْبَةٌ اَلْجَنَّةُ قَلَمٌ اَلْمَسْجِدُ ظِلٌّ اَلْطَّعَامُ دَارٌ اَلْوَرَقُ اَلْغَارُ قَمِيصٌ يَدٌ اَلْجِسْمُ وَلَدٌ اَلْبِنْتُ قَدَمٌ اَلْكُرْسِیُّ اُذُنٌ اَلْعَيْنُ
اسم صفت کی مثالیں: فَاسِقٌ اَلْكَافِرُ مُؤْمِنٌ اَلْمُسْلِمُ جَاهِلٌ اَلْعَالِمُ شَاعِرٌ اَلصَّالِحُ عَلِيْمٌ اَلسَّمِيْعُ اَلْجَدِيْدُ
عربی گرامر کے لحاظ سے کسی بھی اسم کے متعلق مکمل معلومات حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل چار باتوں کا علم ہونا ضروری ہے۔ ۱۔ جنس ۲۔ عدد ۳۔ وسعت ۴۔ اعرابی حالت
اسم کے متعلق معلومات نمبر ۱ جنس [(مذکر اور مؤ نث)(Masculine and Feminine)] جنس: اسم کے متعلق یہ جاننا کہ وہ اسم مذکر ہے یا مؤنث جنس کہلاتا ہے۔ عربی زبان میں مذکر و مؤنث کی تین تین اقسام ہیں۔ نوٹ: اسم جنس کے قواعد کا نام عربی گرامر میں مؤنث سے رکھا گیا ہے۔
مؤنث اور مذکر حقیقی [REAL (Masculine & Feminine)]: جس لفظ میں جوڑے (Pair) (نر اور مادہ) کا تصور موجود ہو تو نر (Male)سے تعلق رکھنے والا اسم مذکر اور مادہ (Female)سے تعلق رکھنے والا اسم مؤنث ہوگا۔ مثلاً:اُمٌّ، اُخْتٌ، بَقَرٌ، جَامُوْسٌ وغیرہ کو مؤنث حقیقی اور ان کے مد مقابل جنس کو مذکر حقیقی کہا جائے گا۔
مؤنث اور مذکر قیاسی Formal Masculine & Feminine: جس اسم میں نر اور مادہ کا تصور موجود نہ ہو اس کے متعلق پہچان یوں کی جاتی ہے کہ جس لفظ کے آخر میں گول تاء [ۃ] ہو ، اسے مؤنث قیاسی اور جس لفظ کے آخر میں گول تاء[ۃ] نہ ہو اُسے مذکر قیاسی کہا جائے گا۔
مذکر قیاسی کی مثالیں: صِرَاطٌ قَلَمٌ كِتَابٌ جِدَارٌ نَهْرٌ كُرْسِیٌّ بَيْتٌ مَسْجِدٌ مؤنث قیاسی کی مثالیں: آيَةٌ جَنَّةٌ شَجَرَةٌ مِرْوَحَةٌ سَاعَةٌ
مؤنث اور مذکر سماعی Exceptional Masculine & Feminine: کچھ اسماء ایسے ہیں جن کے آخر میں گول تاء [ۃ] نہیں ہوتی اس کے باوجود وہ مؤنث استعمال ہوتے ہیں ایسی مؤنث کو مؤنثِ سماعی کہا جاتا ہے۔(قاعدے کے مطابق تو وہ مؤنث نہیں لیکن اہل زبان نے انہیں مؤنث استعمال کیا ہے)۔ اسی طرح کچھ اسماء ایسے ہیں جن کے آخر میں گول تاء[ۃ] ہوتی ہے لیکن وہ مذکر استعمال ہوتے ہیں۔ ایسے اسماء کو مذکر سماعی کہتے ہیں۔
جنس اسم مذکر اسم مؤنث سماعی قیاسی حقیقی سماعی قیاسی حقیقی
مؤنث سماعی کی مثالیں: i نَفْسٌ نَارٌ شَمْسٌ حَرْبٌ سَمَاءٌ دَارٌ اَرْضٌ رِيْحٌ سَبِيْلٌ عَصًا جَهَنَّمُ كَاْسٌ خَمْرٌ دَلْوٌ بِئْرٌ یہ تمام اسماء قرآن مجید میں استعمال ہوئے ہیں۔ رُؤْيَا
حَرْبٌ سَمَاءٌ پر ہو رہی تھی آئیےایک کہانی کی صورت میں ان سماء کو ذہن نشین کریں ۔ شَمْسٌ نَارٌ نے برسانی شروع کردی، ایک لیکر عَصَا نَفْسٌ جو رپورٹنگ کر رہاتھا۔ اپنا پر بھاگ نکلا ایک کو سَبِيْلٌ رِيْحٌ
اس پر ترس آ گیا اور وہ اسے تیزی سے اَرْضٌ تھا۔ اس دوڑ دھوپ دَارٌ پرلے آئی۔ جہاں اس کا میں اس کو شدید پیاس لگ گئی اور وہ ایک دَلْوٌ بِئْرٌ کے پاس گیا اور پانی نکالنے کے لیے ایک خَمْرٌ اس میں ڈالا۔ لیکن شیطان نے اس میں انڈیل دی
پیاس سے بے تاب اس شخص نے شراب کو ایک كَاْسٌ میں انڈیلا ۔ لیکن جب منہ کے قریب لایا تو اچانک اسے جَهَنَّمُ یاد آگئی اور وہ خوف الہٰی سے تھرتھر کانپنے لگا اور رُؤْيَا سے بیدار ہو گیا ۔ اٹھ کر وضو کیا اور اپنے رب کے حضور سجدہ ۔۔۔۔
مؤنث سماعی کی مثالیں: .iiجسم کے اعضاء میں سے وہ اعضاء جو تعداد میں دو (2) دو(2) ہیں۔مثلاً: يَدٌ، عَيْنٌ ، قَدَمٌ، رِجْلٌ، سَاقٌ، اُذْنٌ، خَدّ ٌ .iiiشہروں اور ملکوں کے نام۔مثلاً: مِصْرُ مَكَّةُ لَاهُوْرُ
مذکر سماعی کی مثالیں: .iخَلِيْفَةٌ اور عَلَّامَةٌمیں گول تاء[ ۃ ] موجود ہے اس کے باوجود یہ مذکر استعمال ہوتے ہیں۔ .ii جسم کے وہ اعضاء جو تعداد میں ایک (1) ایک (1) ہیں۔ مثلاً: رَاْسٌ بَطْنٌ وغیرہ۔ .iii جسم کے وہ اعضاء جو تعداد میں دو (2) سے زیادہ ہیں۔ مثلاً: سِنٌّ شَعْرٌ وغیرہ۔
سوال:کلمہ کس کو کہتے ہیں ؟ جواب: با معنی لفظ کو کلمہ کہتے ہیں۔ سوال:اسم کی علاما ت (نشانیاں) کتنی ہیں اور کیا ہیں ؟ جواب: دو ہیں 1۔الف لاماور2 ۔ تنوین
سوال:تعریف کے لحاظ سے اسم کی اقسام اور ان کی وضاحت مع امثال بیان کریں! جواب: تعریف (Definition)کے لحاظ سے اسم کی دو اقسام ہیں۔ ۱۔ اسم ذات: مثلاً اَلْمَسْجِدُ ، كَعْبَةُ ، اَلْجِسْمُ ۲۔ اسم صفت: مثلاً اَلصَّالِحُ ، جَاهِلٌ ، عَلِيْمٌ
سوال:مندرجہ ذیل الفاظ میں سے اسماء کو علیحدہ کریں !وجہ بتائیے؟ فعل خَلَقَ اسم کی كوئی علامت نہیں کسی لفظ کے بغیر مطلب سمجھ نہ آئے حرف مِنْ رَسُوْلٌ اسم اسم کی علامت تنوین
طِفْلٌ اسم اسم کی علامت تنوین کسی لفظ کے بغیر مطلب سمجھ نہ آئے حرف اِلٰی اسم بَابٌ اسم کی علامت تنوین فعل يَعْبُدُ اسم کی كوئی علامت نہیں
اسم اَلنَّجْمُ اسم کی علامت ال موجود ہے کسی لفظ کے بغیر مطلب سمجھ نہ آئے۔ فِیْ حرف اسم غُرْفَةٌ اسم کی علامت تنوین موجود ہے حرف عَلٰی کسی لفظ کے بغیر مطلب سمجھ نہ آئے
مَاءٌ اسم اسم کی علامت تنوین موجود ہے اسم کی علامت تنوین موجود ہے فَاسِقٌ اسم اسم شَمْسٌ اسم کی علامت تنوین موجود ہے اسم اَلصَّالِحُ اسم کی علامت ال موجود ہے
سوال:تصحیح کریں ! اَلشَّمْسٌ شَمْسٌ اَلشَّمْسُ يا ال اور تنوین ساتھ نہیں آتے۔
اَلْكِتَابٌ كِتَابٌ اَلْكِتَابُ يا ال اور تنوین ساتھ نہیں آتے۔
اَلْقَمَرٌ قَمَرٌ اَلْقَمَرُ يا ال اور تنوین ساتھ نہیں آتے۔
قَلَمُ قَلَمٌ اَلْقَلَمُ يا اسم پرعموماً ال یا تنوین آتی ہے
سوال:نیچے دیئے گئے الفاظ میں اسماء ذات اور اسماء صفت علیحدہ علیحدہ کریں! اسم ذات اَلْوَرَقُ اسم ذات قَلَمٌ اسم صفت مُؤْمِنٌ اسم ذات اَلْجَنَّةُ اسم صفت اَلْكَافِرُ اسم ذات كَعْبَةٌ
اسم ذات دَارٌ اسم صفت فَاسِقٌ اسم ذات ظِلٌ اسم ذات اَلطَّعَامُ اسم صفت شَاعِرٌ اسم صفت اَلصَّالِحُ اسم صفت اَلسَّمِيْعُ
سوال:مندرجہ ذیل اسماء میں سے مذکر اور مؤنث کو علیحدہ علیحدہ کریں ! مذکر اَلْمَلِكُ مذکر اَلْمَلَكُ مؤنث رَحْمَةٌ مذکر اَللَّحْمُ مذکر اَلْوَحْیُ مذکر اَللِّبَاسُ
مؤنث اَلنَّارُ مذکر اَلْكَلَامُ مؤنث اَلْاٰ يَةُ مؤنث اَلنَّفْسُ مذکر اَخٌ مؤنث اَلْخَالَةُ مذکر اَلْبَحْرُ مؤنث حَبَّةٌ
مذكر اَلْجَبَلُ مؤنث اَلْقِيَامَةُُ مذكر اَلشَّيْطَانُ مؤنث مُؤْمِنَةٌ مؤنث قَرْيَةٌ
سوال:مندرجہ ذیل اسماء مؤنث کا کون سی قسم سے تعلق ہے؟ حقیقی ، قیاسی یا سماعی؟ قياسي مِرْوَحَةٌ حقيقي اُمٌّ سماعي مِصْرُ حقيقي بَقَرٌ سماعي بَاكِسْتَانُ قياسي سَاعَةٌ
سماعي قَدَمٌ سماعي يَدٌ سماعي سَمَاءٌ سماعي خَدٌّ سماعي عَصًا سماعي شَمسٌ سماعي بِئْرٌ سماعي دَارٌ قياسي شَجَرَةٌٌ سماعي كَأْسٌ
سوال:مندرجہ ذیل اسماءمیں مذکر اور مؤنث کی نشان دہی کریں ! وجہ یا دلیل جنس اسم مؤنث کی ة ہے مؤنث رَحْمَةٌ مذكر اَلْبَحْرُ مؤنث کی علامت نہیں اُخْتٌ جوڑا موجود